Ù…Ø+بتوں پہ بہت اعتماد کیا کرنا
بھلا چکے ھیں اسے پھر سے یاد کیا کرنا

اسی سبب سے کیا سرسپرد نوک سناں
کہ جرم بیعت ابن زیاد کیا کرنا

وہ بے وفا ھی سہی اس پہ تہمتیں کیسی
ذرا سی بات پہ اتنا فساد کیا کرنا

کچھ اس لیے بھی میں پسپا ھوا ھوں مقتل میں
کہ بہر مال غنیمت جہاد کیا کرنا

مخالفوں سے تو ممکن ھے دوستی اپنی
منافقوں سے مگر اتØ+اد کیا کرنا

مسافتیں ھی پہن لیں تو منزلوں کے لیے
اب اعتبار رخ گرد باد کیا کرنا

نگاہ میں جو اترتا ھے دل سے کیوں اترے
دل و نگاہ میں پیدا تضاد کیا کرنا

میں اس لیے اسے اب تک نہ Ú†Ú¾Ùˆ سکا Ù…Ø+سن
وہ آئینہ ھے اسے سنگ زاد کیا کرنا